معافی کے طلبگار بنیں
توبہ و استغفار زندگی میں چین و سکون اور کامیابی و سعادت حاصل کرنےکا لازمی تقاضہ ہے۔ عقبہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: “اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، نجات کیا ہے؟” نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تیری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو؛ دنیا و آخرت دونوں میں نجات ہے۔”
اگر ہم اپنی زبان کو ذکر الٰہی سے تر رکھیں اور کثرت سے توبہ و استغفار کرتے رہیں، تو اللہ تعالیٰ نے بہت سے وعدے کیے ہیں۔ فرمایا: “تم توبہ و استغفار کرو، میں تمہیں گناہوں سے معاف کر دوں گا، موسلادھار بارش برساؤں گا، مال و دولت دوں گا، اولاد عطا کروں گا، اور باغات کی ملکیت دوں گا۔” یہ سب اللہ تعالیٰ کے وعدے ہیں۔
ہم اکثر یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے پاس مال و دولت کی کمی ہے ، جسمانی صحت وقت سے پہلے ہی مضمحل ہو گئی ہے، اور ہمارا خاندان انتشار کا شکار ہو رہا ہے۔ ان تمام مشکلات کو قوت و طاقت میں تبدیل کرنے کے لیے توبہ و استغفار کا عمل بے حد مؤثر ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے، کیونکہ اس میں بندہ اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اپنے رب کے دربار میں معافی کی درخواست پیش کرتا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں ختم کر دے گا اور ایسی قوم کو لے آئے گا جو گناہ کریں گے اور پھر اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں گے۔” (مسلم)
اللہ تعالیٰ نے توبہ و استغفار کو کامیابی کی کنجی بتایا ہے۔ سورۃ النور میں فرمایا: “اے مومنو! تم سب اللہ کی جانب توبہ کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔” مومن کی شان ہے کہ وہ کثرت سے توبہ و استغفار کرے۔ ایسے لوگ کبھی دنیاوی مشکلات کا شکار نہیں ہوتے، کیونکہ اللہ کی رحمت ہمیشہ انہیں گھیرے رہتی ہے۔ چاہے زندگی میں کتنے ہی نشیب و فراز آئیں، یہ لوگ کبھی گھبراتے نہیں اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتے۔
اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اے لوگو! تم اللہ کے سامنے توبہ اور استغفار کیا کرو؛ کیونکہ میں ایک دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں۔” (مسلم)
اگر ہم اپنی زندگی کو آسان بنانا چاہتے ہیں، تو استغفار ہی اس کا بہترین راستہ ہے۔
۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جامع المسائل میں کہا کہ استغفار تمام دعاؤں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، اور استغفار آخری مرحلہ ہے بندوں کے لیے، کیونکہ تمام بنی آدم خطاکار ہیں۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تمام بنی آدم خطا کار ہیں، تم میں بہتر خطاکار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہوں۔”
ہمیں چاہیے کہ ہم معافی کے طلبگار بنیں اور اللہ سے مغفرت طلب کرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ معافی مانگنے والے بندوں کو پسند کرتا ہے۔