توحید ہی زندگی کا معیار ہے

Tawheed hi zindagi ka meyar hai

Table of Contents

توحید ہی زندگی کا معیار ہے

شب و روز کا یہ مشاھدہ رہا ہیکہ بہت سے لوگ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے علماء صرف توحید کی ہی باتیں کیوں کرتے ہیں جبکہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن پر گفتگو ضروری ہے بلکہ بہت اہم ہیں،جیساکہ تعلیم وسیاست، جہیز جیسے مسائل وغیرہ. (شیخ محمد بن رمزان الہاجری) سعودی عرب کے نامور علماء میں سے ہیں، کہتے ہیں ہم بلد التوحید میں ہمشیہ توحید ہی کی تعلیم پرزوراسلئے دیتے ہیں کیونکہ توحید کے بغیر قیامت کے دن نجات نہیں مل سکتی، توحید کے بعیر کوئی بھی عمل قبول نہیں ہوگا، عمرہ وحج، صلاة وزكاة، صدقہ و خيرات دن اور رات تمام کے تمام چیزیں توحید ہی سے منسلک ہیں، توحید انسانی زندگی کا معیار و پیمانہ ہے، دراصل توحید ہی حصول جنت کا ضامن ہے۔

جنت ایک منزل ہے

جنت ایک منزل ہے اور انسان وہ مسافر ہے جو منزل کی تلاش میں در بدر ٹھوکریں کھا رہا ہے، ہرشخص اپنے بنائے اصولوں کی بنیاد پر راہ حق تک رسائی چاہتا ہے مگر یہ ناممکن ہے، کیونکہ راہ حق ایک ہے اور لوگوں نے اپنے اپنے راستے بنا کر دعوی کر رکھا ہیکہ ہمارا ہی طریقہ صحیح ہے، مسلمانوں میں نہ جانے کتنے فرقے ہیں جنکے یہاں تمام طرح کے خرافات موجود ہیں، اولیاء کی قبروں پر سجدہ کرنا ہو یا مزاروں پر چڑھاوا چڑھانا ہو غرض یہ کہ شرک و بدعات میں ملوث قوم یہ دعوی کرتی ہے کہ ہم ہی حق پر ہیں، ایسے میں عوام الناس کی توجہ اسلاف کے اعمال کی طرف مرکوز کی جائے تاکہ انکو یہ معلوم ہو سکے کہ وہ کون سا راستہ ہے جس پر چل کر ہمارے سلف صالحین جنت تک پہنچ گئے، وہ جس راہ کے مسافر تهے وہی راه جنت تک لے جاتی ہے بقیہ تمام راہیں گمراہی و تباہی کی طرف لے جانے والی ہیں۔

شوشل میڈیا کی گمراہی

آج کل شوشل میڈیا پر لوگوں کا ایک رجحان بنا ہوا ہیکہ اپنے آپ کو اہل حدیث نہ بتایا جائے بلکہ مسلمان کہا جائے، اگر خود کو مسلمان کہا جائے تو مسلمانوں میں بہت سے مکتبہ فکر والے ہیں، شیعہ روافض ہیں، معتزلہ ، جہمیہ صوفیاء ، جماعت اسلامی، اللہ کی صفات کا انکار کرنے والے، وحدۃ الوجود کوماننے والے،خالق کو مخلوق سے تشبیہ دینے والے، أحادیث نبوی کا انکار کرنے والے صحابہ کرام کو گالی دینے والے ہیں، قبروں پر سجدہ کرنے والے ہیں، ہمارا شمار کس میں ہوگا؟، ہم یہ کہیں کہ ہر مسلک کو اپنے حساب سے چلنے دیں عقیدہ و منہج کی بات نہ کریں، تمام مسالک اپنے اپنے مسلک و مذہب پر رہ کر اتحاد و اتفاق سے رہیں، ایک طاقت بن کر دشمن کا سامنا کریں، کسی کو کسی کے دین و مذہب پر تنقید کرنے کا حق نہیں خواہ وہ لاکھ خرافات میں ہوں، غور کریں اگر یہی سوچ أنبیاء کرام کی ہوتی، یا صحابۂ کرام نے یہ سوچاہوتا، تو کیا ہم مسلمان ہوتے؟، کیا ہم تک دین اسلام کی تعلیمات پہنچتی؟

صرات مستقیم ایک ہے

 إمام الانبیاء کو بعثت سے پہلے پورا مکہ صادق وامین کہتا تھا، کس وجہ سے ساحر کاہن شاعر مجنون  کہنے لگا یہاں تک کہ قتل کی شازش کرنے لگا، کوئی لین دین یا جائیداد کا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ صرف اور صرف عقیدہ و منھج کا اختلاف تھا، ورنہ کفار مکہ نے سب کچھ پیش کیا تھا، مال ودولت ، رتبہ، منصب یہاں تک کہ ایک سودا کیا کہ ایک دن آپ ہمارے معبودوں کی عبادت کریں اور دوسرے دن ہم آپ کے رب کی عبادت کریں گے جس کے عوض الله نے سورة الکافرون نازل فرمائی، اور یہاں یہ کہا جاتا ہیکہ مسلک کے پیچھے نہ پڑا جائے حقیقت یہ ہیکہ اس پر چلے بغیر جنت تک پہنچا نہیں جاسکتا، کیونکہ جنت کا راستہ صرف صراط مستقیم ہی ہے، جس کیلئے ہم نمازوں میں دعا کرتے ہیں، {  اهدِنَا الصِّراطَ المُستَقيمَ }[ الفاتحة:  ٦ ] علامہ عبدالرحمن ناصر السعدی کہتے ہیں کہ صراط مستقیم کے دو معنی ہیں، إهدنا الى الصراط اور إهدنا في الصراط، إلى الصراط کا معنی یہ کہ دنیا میں بہت سے ادیان موجود ہیں ان میں دین کی طرف، اور فی الصراط کا معنی یہ ہیکہ مسلمانوں میں بہت سے باطل فرقے موجود ہیں ان سب میں جو حق ہے اس کی طرف رہنمائی فرما، کیونکہ اس کے بغير جنت ملنا ناممکن ہے، اگر اتنا کہا جائے کہ ہم جنت کے طلبگار ہیں اور جہنم سے بچنا چاہتے ہیں اور اسکے بعد یہ کہنا کہ عقیدہ توحید کی بات نہ کی جائے جو جس راہ پر ہے اسکو وہیں رہنے دیا جائے، مسالک و مکاتب کو لیکر خاموشی اختیار کی جائے، مصلحت کے تحت صحابہ و تابعین اور سلف کی بات نہ کی جائے، “استاذ محترم شیخ ابو رضوان محمدی حفظہ الله” ایسے موقع پر کہتے ہیں کہ “الله بھی خوش رہے شیطان بھی خوش رہے یہ الله کے امتحان میں کامیابی نہیں، جب آپ الله والے بنیں گے شیطان کا لشکر آپ سے ناراض ہوگا” اور یہی حقیقت ہے جب موحدین کی صفوں میں کھڑے ہونگے تو اہل بدعت ناراض ہونگے، لیکن اللہ راضی ہوگا،  اور جب مبتدعین کی صف میں کھڑے ہونگے تو الله ناراض ہوگا، لیکن مبتدعین خوش ہوں گے ، یاد رہے  الله کی ناراضگی سے جنت نہیں مل سکتی ، جنت ملے گی تو اللہ کی رضامندی سے ملے گی ، کیونکہ جنت کا خالق اور اس کا مالک اللہ ہے ۔

عبدالرحمن    انصار زبیر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Post

Contact Us

Scroll to Top