وقف کی اہمیت اور اس کی مثالیں

حسن اخلاق سے دلوں کو فتح کرلو

Table of Contents

وقف کسے کہتے ہیں؟

وقف کی شرعی تعریف یہ ہیکہ اصل کو روک کر اس سے ہونے والے منافع کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا، یعنی کہ اپنی ملکیت سے خارج کرکے خالص اللہ کی مِلک کردینا، اس طرح کہ اس سے اللہ کے بندے مستفید ہوں

وقف کیوں کیا جاتا ہے ؟

وقف ایک مسلمان اس لئے کرتا ہیکہ یہ وہ سودہ ہے جسکا نفع مرنے کے بعد بھی جاری رہیگا، وقف ایک ایسی کھیتی ہے جس میں پھل لگنا بند نہیں ہوتے اسکی مٹھاس انسان مرنے کے بعد بھی چکھتا رہتا ہے، جب انسان اس دار فانی سے کوچ کرجاتا ہے تو اسکا تعلق اس دنیا سے ختم ہوجاتا ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:( إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاث ….الخ)صحيح مسلم1631

جب انسان دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو اسکے سارے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں سوائے تین عمل کے، پہلا صدقہ جاریہ، دوسرا نفع بخش علم، تیسرا نیک اولاد اور ہر وہ کام جو بھلائی کیلئے انسان کی وفات کے بعد استعمال ہو اور لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوں وہ صدقہ جاریہ ہے، دوسرا علم نافع ایسا علم جو فائدہ مند ہو صاحب علم کیلئے بھی اور عوام الناس کیلئے بھی، اگر علم صاحب علم کیلئے فائدہ مند نہ ہو تو وہ علم بیکار ہے،صاحب علم کا فائدہ یہ ہیکہ وہ اس علم کے مطابق عمل پیرا ہوں، شيخ عبدالرحمن العقل نے اپنی کتاب میں جہاں طالب علموں کیلئے آداب اور راہنما اصولوں کا ذکر کیا ہے اس میں پہلا یہی ہیکہ علم کے مطابق عمل کرناہے، اسکی دو قسمیں بیان کی ہیں پہلی عبادات اور ذکر و اذکار، واجبات وفرائض کا بجالانا، دوسری قسم ہے کہ صاحب علم کو اسکا علم معصیت الٰہی سے روکے، گناہوں سے آگاہ کرے، توبہ و استغفار کی طرف مائل کرے

عہد نبوی اور صحابہ سے مثالیں

عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں وقف کی بے شمار مثالیں موجود ہیں سب سے پہلے خلفاء راشدین کو دیکھیں، تو سب سے پہلا وقف عمر بن خطابؓ نے فتح خیبر کے بعد اپنے حصے کی زمین اللہ کی راہ میں وقف کی جبکہ اس سے پہلے انکے پاس کوئی زمین نہ تھی، عمرؓ نے اس زمین کو مسافروں، غلام آزاد کرنے، اور مہمان نوازی ان تین کاموں کیلئے وقف کیا تھا، اور عثمان بن عفانؓ نے اللہ کے رسولﷺ کی خواہش پر مدینے میں بئرروما کو خرید کر وقف کیا تھا، علی بن ابی طالبؓ نے ینبوء میں پانی کا ایک چشمہ خریدا اور اسکو عام مسلمانوں کیلئے وقف کردیا، حضرت ابوطلحہؓ کے پاس ایک کھجور کا بہترین باغ تھا جس میں میٹھے پانی کا چشمہ تھا، سرزمین عرب میں میٹھے پانی کا چشمہ ہونا اپنے آپ میں سعادت کی بات تھی، آقاﷺ اس باغ میں خود تشریف لے جایا کرتے تھے، اس زمین پر اس سے بڑا اعزاز کچھ نہیں ہے کہ امام الانبیاء ﷺ خود چل کر زیارت کو جائیں، جب اللہ تعالی نے ﴿لن تنالوا البر۔۔۔۔﴾ یہ آیت نازل کی اور یہ آیت جب حضرت ابوطلحہ انصاریؓ نے سنی تو نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ میرا جو باغ ہے یہ مجھکو بہت عزیز ہےلیکن اللہ نے کہا ہیکہ تم نیکی و بھلائی اس وقت تک نہیں پاسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز اللہ کی راہ میں خرچ نہ کردو تو میں اسکو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہوں، رسولﷺ نے کہا شاباش کیا بات کتنا نفع بخش سودا ہے، صحابہ کے ساتھ صحابیات نے بھی اللہ کی راہ میں دل کھول کر وقف کیا ہے جیساکہ ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیانؓ نے اپنی پوری زمین اللہ کی راہ میں وقف کیا تھا،اسماء بنت ابوبکرؓ حضرت اسماء زبیر بن عوامؓ کی بیوی ہیں جوکہ عشرۃ مبشرہ میں سے ہیں، حضرت اسماءرضی اللہ عنھا نے اپنا پورا مکان اللہ کی راہ میں صدقہ کردیا۔

وقف بل کیوں آیا؟

وقف اللہ کی جگہ ہے اسکو کوئی غصب نہیں کرسکتا، اسی لئے اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ایک بل پاس کرنے کی کوشش میں لگے ہیں تاکہ اس کے ذریعے کچھ راستہ نکلے، ہندوستان کے تقریبا ۳۲ صوبوں میں وقف بورڈ موجود ہے، وقف کی جائداد کی حفاظت کیلئے،  ہمارے ملک میں فوج اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ جائداد مسلمانوں کے وقف بورڈ کے پاس ہیں، ہندوستان میں تمام مذاہب کے پاس اپنے وقف بورڈ ہیں، جو انکی زمین و جائداد کی حفاظت کرتے ہیں،جو قانون حکومت ہند بنانا چاہتی ہے وقف ترمیمی بل کے ذریعے سے دور اصل یہ ہمارے گناہوں کا ہی نتیجہ ہے، کیونکہ جو لوگ اس کی حفاظت پر معمور ہیں وہ مفاد پرستی کا شکار ہوگئے، خود کے مطلب کیلئے مسلمانوں کی جائیداد کو بیچ دیتے ہیں، رشوت خوری نے جب آگئی تو اللہ کی پکڑ بھی آئیگی، آٹھ لاکھ ایکڑ جگہوں کی کل آمدنی ۲۰۰ کروڑ ہی بتائی جاتی ہے جبکہ تمام تر جائیداد شہروں کے درمیان ہیں، بڑے شہروں کے سب سے قیمتی علاقوں میں موجود ہیں، اگر حقیقتا دیکھا جائے تو کئی ہزار کروڑ آمدنی ہونی چاہئے،بہت کم مسجدیں ایسی ہیں جنکے اماموں کی تنخواہ وقف بورڈ دیتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہیکہ اگر امانت داری سے کام کیا جائے تو پورے ملک کے تمام مساجد ومدارس کے خرچ کو اٹھایا جاسکتا ہے، ممبئی میں آپ نے سنا ہوگا ایک بہت بڑا تاجر جسکا مکان دنیا کی سب سے مہنگی عمارتوں میں سے ہے وہ زمین یتیم خانے کی تھی، وقف بورڈ کے ممبرانوں اپنے مفاد کیلئے اسکا سودا کرلیا، بیس کروڑ بیچی گئی زمین آج تقریبا۵۰۰ کروڑ کے آس پاس کی ہوگی یا اور زیادہ۔

وقف ترمیمی بل کیا ہے؟

وقف بورڈ میں خرافات بہت زیادہ ہیں، کیس، کرپشن وغیرہ، تو حکومت ہند نے یہ قانون بنانا چاہا کہ کسی کو بھی اپنی جائداد وقف کرنے کیلئے ۵سال پرانا مسلمان ہونا چاہئے، اس سے پہلے وقف نہیں کرسکتا اگر فوت ہوگیا تو اس جائداد پر حکومت کا قبضہ ہوگا خواہ وہ مسلم ہی کیوں نہ ہو، دوسرا اہم نقطہ کہ اختلاف کی صورت میں فیصلہ کلکٹر کریگا، کوئی مسجد ہو یا قبرستان اگر کسی نے دعوی کیا کہ یہ میری ذاتی جا ئیداد ہے تو ایسی صورت میں فیصلہ کس طرح ہوگا ہم اسکا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے، اس بل میں یہ دو نقطے نہایت ہی خطرناک ہیں، تیسرا یہ کہ وقف بوڈر کے ممبران میں دو غیر مسلم ہونگے یہ عام لوگ نہیں ہونگے بلکہ (آر یس یس) کے تیار کردہ لوگ ہونگے، انکا کام ہی یہی ہیکہ کہ جہاں لوگ سکون کی زندگی میں ہوں وہاں فتنہ برپا کرنا، یہ تین نقاط ایسے ہیں جس سے بالکل واضح ہے کہ وقف کی جائداد کو غصب کرنے کیلئے بنایا گیا ہے، دہلی میں کاغذی طور پر ۵۰۰ قبرستان ہیں مگر زمین پر صرف چار سو ہی ہیں، ۱۰۰ قبرستان کی جگہیں کہاں گئیں؟ کیا اسکا جواب ہے کسی کے پاس، اس بل کو مکمل طور پر رد کرانے کیلئے ساری جماعتیں کوشش کررہی ہیں کیونکہ یہ مسئلہ کسی ایک کا نہیں ہے، پورے ملک کے مسلمانوں کا ہے اگر ہم اس کی حفاظت نہ کر سکے تو بے غیرتی و بے حسی کا آخری درجہ ہوگا، کہ ہم اللہ کا گھر نہ بچا سکے تو اپنا گھر کہاں سے بچا سکتے ہیں، آج اس پر خاموش رہے تو کل ہمارے گھر پر حملہ ہوگا اور اسکو بھی غصب کر لیا جائیگا، ہندوستان میں ہندو، سکھ، عیسائی، شیعہ، سب کے پاس اپنے اپنے وقف بورڈ ہیں انکے نام الگ الگ ہیں ہر کوئی اپنے اپنے حساب سے وقف کرتا ہے، ہماری ذمہ داری یہ ہے چونکہ حکومتوں کے فیصلے ہمیشہ کاغذ کے لحاظ سے ہوتے ہیں، اس لئے جہاں پر اس بل کو رد کرنا ضروری ہے وہیں پر یہ بھی واضح ہوانا چاہئیے کہ ہمارا کوئی ادارہ، کوئی مسجد، کوئی مدرسہ بغیر کاغذی کاروائی مکمل کئے نہ ہو، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں حکمراں بدلتے رہتے ہمیں ہر طرح سے تیار رہنا چاہیئے تاکہ ہمارے دین میں کوئی دخل اندازی نہ کر سکے، دنیا آزمائش کے لئے ہی بنائی گئی ہے اللہ نے سورہ ملک کی بالکل ابتداء میں کہا ہے کہ موت اور زندگی کو پیدا کرنے کا مقصد آزمائش ہےکہ کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اللہ دشمنوں شر و فساد سے ہماری حفاظت فرمائے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Post

Contact Us

Scroll to Top